مشرف شمسی
راہل گاندھی کا ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کرانے پر زور بی جے پی کے ہر ایک سیاسی حربے کو ناکام بناتی جا رہی ہے۔بی جے پی کو راہل گاندھی کے اس داؤں سے باہر نکلنے کا راستہ نظر نہیں آ رہا ہے ۔بی جے پی کے اتحادی لوک جن شکتی پارٹی،جنتا دل یو اور تیلگو دیشم پارٹی بھی ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ اب بھی بی جے پی کسی بھی طرح اس طرح کی مردم شُماری سے بچنا چاہتی ہے ۔راہل گاندھی کے ساتھ دیگر انڈیا اتحاد کے مطالبات یعنی ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کی بات کو مودی سرکار مان جاتی ہے تو اس ملک میں ہندوتوا کی سیاست ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاۓ گی ۔راہل گاندھی ذات کی مردم شُماری کو پہلا قدم مانتے ہیں اور اُسکے بعد جس ذات کی جتنی آبادی ہوگی اُنہیں ملک چلانے میں اتنی ہی حصے داری کو یقینی بنایا جائے گا ۔ایسے میں اونچی ذات جو اس ملک میں محض دس سے بارہ فیصدی ہے اُن بڑی ذاتوں کی اجارہ داری ملک کے ہر ایک سسٹم پر ہے ختم ہو جاۓ گی ۔بڑی ذات کے ہندو جو بی جے پی کے کور ووٹرز بھی ہیں کبھی نہیں چاہیں گے کہ ذات کی بنیاد پر مردم شُماری اس ملک میں ہو۔بی جے پی کھلے عام ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کی نہ حمایت کر پا رہی ہے اور نہ کھلے عام مخالفت کر پا رہی ہے ۔سنا تن دھرم جسے ہندو دھرم کہا جاتا ہے اس دھرم کا ایک اور نام ہے برہمن دھرم۔اس دھرم میں اونچی ذات کی ہمیشہ سے اجارہ داری رہی ہے ۔آزادی کے 77 سال گزر جانے کے بعد بھی سماج میں وہ تبدیلی نہیں ہوئی ہے جس کی اُمید کی جا رہی تھی۔سماج میں تبدیلی اُسی وقت ممکن ہے جب ملک کے سسٹم میں آبادی کے تناسب میں حصے داری ملے گی ۔ذات پر مبنی مردم شُماری دراصل نتیش کمار اور لالو یادو کے دماغ کی اپج ہے ۔بہار میں نتیش کمار نے سب سے پہلے ذات پر مبنی مردم شُماری کا اعلان کیا تھا اور اس اعلان کو بہار میں حقیقت کا رنگ دیا گیا۔لیکِن اونچی عدالت میں فی الحال اس پر روک لگ گئی ہے ۔لیکِن بہار میں بی جے پی بھی ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کے ساتھ کھڑی ہے۔2021 کی مردم شُماری مودی سرکار نے اب تک نہیں کرایا ہے ۔اُمید کی جا رہی ہے اس سال مردم شُماری کا کام شروع ہو جائے گا ۔لیکِن جس طرح سے ذات پر مبنی مردم شُماری کا موضوع ہر ایک پلیٹ فارم پر راہل گاندھی مسلسل اٹھا رہے ہیں اس کی وجہ سے یہ معاملہ اور طول پکڑتا جا رہا ہے اور بی جے پی کے لئے مشکل کھڑی ہوتی جا رہی ہے ۔
دراصل راہل گاندھی جس طرح سے ذات پر مبنی مردم شُماری کی بات کر اس ملک کے نوّے فیصدی لوگوں کو اکٹھا کر رہے ہیں اس کی وجہ سے وہ ملک کے سب سے مقبول رہنماء بنتے جا رہے ہیں۔راہل گاندھی نے ذات کو کام سے اور اُن کی عزت سے جوڑ دیا ہے ۔حالانکہ اب تک کمیونسٹ تحریک ملک کے نوّے فیصدی محنت کشوں کو ایک کرنے کی بات کرتے رہے ہیں لیکن کمیونسٹ تحریک تو ملک کے نوّے فیصدی لوگوں کو ایک ساتھ لا نہیں پائے لیکِن راہل گاندھی نے ذات کو محنت کشوں کے ساتھ جوڑ کر ایسا کاکٹیل بنایا ہے کہ بی جے پی راہل گاندھی پر کمیونسٹ سیاست کرنے کا الزام بھی نہیں لگا سکتی ہے ۔دراصل بی جے پی پھنس چکی ہے اور اسے راہل گاندھی کے داؤں سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں نظر آ رہا ہے۔
اسی ذات پر مبنی مردم شُماری کی وجہ سے مودی سرکار وقف بورڈ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لے کر آئی جسے حزب اختلاف کی مخالفت کی وجہ سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیج دیا گیا ہے ۔مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے اپنی بیٹھک شروع کردی ہے ۔مسلم تنظیموں کا وفد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین سے ملاقات بھی کر رہے ہیں ۔لیکن کچھ مسلم تنظیمیں اس پورے معاملے کو سڑکوں پر احتجاج کے ذریعہ حل کرنا چاہتے ہیں ۔دراصل وہ تنظیمیں آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہاتھ میں کھیلنا چاہتے ہیں ۔دراصل ذات پر مبنی مردم شُماری پر بی جے پی مسلسل دباؤ میں ہے اس دباؤ سے نکلنے کے لئے بی جے پی کے پاس ایک ہی کارڈ ہے ہندو مسلم کی سیاست اور وہ سیاست کرنے کا موقع بی جے پی کو تب ملے گا جب وقف بورڈ ترمیمی بل کو لیکر مسلمان سڑک پر اتریں گے ۔اس ملک کے مسلمان جوش سے نہیں ہوش سے کام لیں اور کسی بھی حالت میں وقف بورڈ ترمیمی بل کو لیکر سڑک پر اترنے کی کوشش نہیں کریں ۔اس سے بی جے پی کی سیاست کا گراف ایک بار پھر اوپر کی جانب جائے گا ۔
ذات کی سیاست کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سیاست میں مسلمانوں سمیت سبھی اقلیتوں کو اُنکی آبادی کے تناسب میں حصے داری مل جائے گی ۔جب تک سسٹم میں سب کو آبادی کے تناسب میں حصے داری نہیں ملے گی تب تک ملک میں نا انصافی اور استحصال کبھی ختم نہیں ہوگا ۔