ممبئی(نمائندہ) تھانہ ضلع کے میرا بھائیندر اسمبلی حلقہ میں اس بار لڑائی انتہائی دلچسپ ہونے کے امکان ظاہر کئے جا رہے ہیں یہاں سے موجودہ ایم ایل اے گیتا جین اس بار ایکناتھ شندے کے رتھ پر سوار ہیں وہیں دوسری طرف شہر کے سابق ایم ایل اے اور دگج بی جے پی لیڈر نریندر مہتا اب کھل کر ازاد امیدوار کے طور پر تال ٹھوک رہے ہیں وہیں انڈیا الائنس نے سابق ایم ایل سی اور کاروباری سید مظفر حسین کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ لیکن خاص بات یہ ہے کہ شہر کے مسلم اور سیکولر رائے دہندگان اپنے موجودہ ایم ایل اے گیتا جین سے کافی ناراض ہیں ان کا ماننا ہے کہ جین نے انکے ساتھ دھوکہ کیا عیاں رہے کہ موجودہ ایم ایل اے گیتاجین شہر کے ایک مظبوط کاروباری اور راجستھان کے پالی حلقے کے سابق کانگریسی ممبر پارلیمنٹ میٹھا لال جین کی بہو ہیں میٹھا لال جین نے بارہویں لوک سبھا کے لیے اس حلقے سے جیت کا پرچم لہرایا تھا۔ میٹھا لال جین کی بہو گیتا جین نے 2019 کے اسمبلی انتخابات میں اچانک سے میرا بھائندر اسمبلی حلقہ سےازاد امیدوار کے طور پر میدانِ میں نمودار ہوئیں وہیں دوسری جانب شہر سے سابق ایم ایل اے نریندر مہتا بی جے پی سےامیدوار تھے جبکہ سید مظفر حسین کانگرس کے امیدوار تھے لیکن شہر کے مسلم اور سیکولر رائے داندگان نے بی جے پی اور کانگریس دونوں سے ہی دوری بناتے ہوئے ازاد امیدوار گیتا جین کے حق میں زبردست ووٹنگ کی جس وجہ سے ہی گیتا جین نے 79575 ووٹ حاصل کر بی جے پی کے دگج امیدوار نریندر کو 15526 ووٹوں سے شکست فاش دے دی مہتا کو اس الیکشن میں 64049 ووٹ ملے وہیں مظفر حسین نے 55939 ووٹ حاصل کئے۔انتخابات کے بعدگیتا جین نے عین وقت پر پالا بدلتے ہوئےایکنا تھ شندے کے رتھ پر سوار ہونا پسند کیا جس سے اس حلقے کے مسلم اور سیکولر رائے دہندگان کو زبردست مایوسی کا سامنا کرنا پڑا لیکِن اس بار کے انتخاب میں گیتا جین شندے کے رتھ پر سوار ہیں اتحاد ہونے کی وجہ سے بی جے پی لیڈر نریندر مہتا اس بار ازاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں سید مظفر حسین انڈیا الائنس کے مشترکہ امیدوار ہیں لہذا اس حلقے میں اس بار لڑائی انتہائی دلچسپ دیکھی جا رہی ہے سید مظفر حسین اقلیت کے لیڈر ضرور ہیں لیکن اقلیتوں کے درمیان ان کے وہ پکڑ ہرگز نہیں ہے جو ہونی چاہیے لہذا ازاد امیدوار نریندر کی امیج بھی اس وقت شہر میں ایک ماب لیڈر کی ہے جو ہر کسی کے دکھ درد میں ساتھ کھڑے دیکھے جا رہے ہیں