آل انڈیا مسلم انٹلکچول سوسائٹی کے زیر اہتمام مسجد ابراہیمی آغا میر ڈیوڑھی لکھنؤ، میں بارہ روزہ جلسہ سیرت النبی کا اختتام
لکھنؤ(پریس ریلیز) مسجد ابراہیمی آغا میر ڈیوڑھی میں ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے بارہ روزہ جلسہ سیرت النبی کا اہتمام کیاگیا جس میں حضرت مولانا ڈاکٹر محمد ادریس ندوی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ عربی لکھنؤ نے ہرروز بعد نماز عشاء چالیس منٹ سیرت النبی ﷺ کے عنوان سے بچپن سے لیکر وفات تک مرحلہ وار اسوہ حسنہ پر روشنی ڈالتے رہے، قرآن کریم کی آیات، احادیث اور تاریخ کے حوالے سے امت کے لیے کیا پیغام ہے، اس پر تفصیلی گفتگو کی، پہلی لیکچر میں سیرت رسول پاک کا مطالعہ، اس کا پڑھنا، اس کے لیے جمع ہونا اور اکھٹا ہونا کیوں ضروری ہے، اس کا جواب دیتے ہوے ارشاد فرمایا کہ سیرت النبی ﷺ کے بغیر شریعت اسلامی کو سمجھا نہیں جا سکتا، قرآن کی تفہیم وتشریح موقوف ہے سنت رسول کے فہم وادراک پر، خود اللہ رب العزت نے فرمایا جو کچھ تمہیں رسول دیں اسے سینہ سے لگا لگو اور جن امور سے بچنے اور دور رہنے کی تاکید کریں کو سوں دور رہو،اس کے بارے میں سوچنااس کے قریب جانا ایمان سے دور کردے گا، اللہ سے محبت کرنا چاھتے ہو اللہ سے تعلق رکھنا چاھتے تو تم سب نبی کی پیروی کرو، دوسرے دن رسول رحمت سے پہلے دور جاہلی کیا ہے, اور جاہلیت دور سے قبل حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسی علیہم السلام تک انبیاء کرام کا دور، اور انبیاء کی زبانی نبی پاک محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے جو پیشنگوئیاں آئیں ان کا جائزہ اور نبی اور نبی کے بعد داعیان اسلام کے لیے صبر ثبات ، عفو و درگزر، کے نمونے پیش کیے گئے ہیں جس سے سبق لینے کی ضرورت ہے،
تیسرے لیکچر میں حضور علیہ السلام کی ولادت با سعادت مکہ میں 571 کو ہوئی حلیمہ سعدیہ نے جیسے ہی اونٹنی پر بٹھایا اونٹنی کی رفتار تیز ہوگئ، گھر پر لاغر بکریاں تھیں، دودھ تھنوں میں نہیں تھا آپ کی آمد کی برکت سے مالا مال ہوگے، اگر آج بھی اسوہ حسنہ کو اپنائیں تو برکتوں کا نزول ہوتے امت دیکھے گی، چوتھے لیکچر میں ملک شام کا سفر اور دوسرے ملکوں کا سفر تجارتی غرض سے آپ علیہ السلام کا رہا آپ کی امانت، دیانت، صدق و صفا، معاملہ فہمی، سنجیدگی اور محنت کا اعلی نمونہ پیش کیا، پانچویں لیکچر میں نبوت کے بعد تین سالہ خفیہ دعوت اسلام پھر اعلانیہ دعوت دین پر تفصیلی گفتگو، چھٹا لیکچر راہ حق کو اختیار کرنے میں غلاموں، کمزور مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا ، نازیبا سلوک کفار کی طرف سے روا رکھا گیا، اس پر ہجرت حبشہ کا حکم ملا، نجاشی کا اسلامی تعلیمات سے متاثر ہونا اور پھر مسلمانوں کو پناہ دینا، اس طرح اسلام عرب سے باہر تک پہنچ گیا، ساتویں لیکچر میں اسراء والمعراج کے واقعے کو تفصیل سے بیان کیا گیا،
آٹھویں لیکچر میں ہجرت مدینہ پر روشنی ڈالی گئی، نویں لیکچر میں غزوات وسرایا کا جائزہ اور یہ کہ اسلام لام تلوار سے نہیں اخلاق سے پھیلا ہے، دسویں لیکچر میں غزوہ بدر واحد پر روشنی ڈالی گیارہویں لیکچر میں صلح حدیبیہ اور اس کے مثبت اثرات کا جائزہ اور حکمت نبوی کی اہمیت بارہویں لیکچر میں فتح مکہ حجۃ الوداع اور وفات کے آخری ایام اور آپ کی آخری نصیحتیں کہ غلاموں نوکروں کیساتھ حسن سلوک، بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی اور حسن خلق کے ساتھ پیش آنا ، دنیا کے بجائے آخرت کو ترجیح دو ، دو چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں جب تک مضبوطی سے تھامے رہو گے گمراہ نہیں ہوسکتے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے نبی کی سنت، اخیر میں پوری امت خصوصا فلسطینی مسلمانوں کے لیے دعا کے ساتھ مجلس کااختتام ہوا۔ اس بارہ روزہ اجلاس کی کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے کی خوشی میں آل انڈیا مسلم انٹلکچول سوسائٹی نے اپنے سیکرٹری اور اس سیرت النبی اجلاس کے مقررِ خاص مولانا ڈاکٹر محمد ادریس ندوی صاحب کو آل انڈیا مسلم انٹلکچول سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمار انیس نگرامی نے اعزاز سے نوازا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ آل انڈیا مسلم انٹلکچول سوسائٹی کے زیر اہتمام پہلی بار اس ماہ مبارک میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اجلاس کا انعقاد ہوا اور اللہ کے فضل و کرم سے بحسن و خوبی بارہ دنوں تک یہ پروگرام چلا، اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سلسلے کو آگے بر قرار رکھے اور لوگوں کو اس سے فائدہ پہونچتا رہے۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں شہر کے لوگوں نے شرکت کی سا تھ ہی موجود رہے جناب حماد انیس نگرامی ، حسن متین صاحب ،حاجی محمد کمال صاحب،ایڈوکیٹ سہیل افضال، ڈاکٹر محمد فیض، محمد سہیل ،محمد شریف ،محمد اسلم، محمد مشرف اور دیگر افراد شامل رہے۔