کہا لوگ کہتے ہیں کہ جئے شری رام بولو تو لو میں بولتا ہوں جئے شری رام جئے شری رام کہا ہندوستان کا ہر مسلمان آج مظفر حسین ہے !
ممبئی (نمائندہ) سید وسیم رضوی نے اسلامی حدود کی کھل کرخلاف ورزی کی اور بلا اخر وہ وسیم رضوی سے جیتیندر ناراین سنگھ تیاگی بن گئے اب اسی ضمن میں مہاراشٹر کے ایک سینیئر کانگریسی لیڈر سید مظفر حسین نے گزشتہ دنوں اپنے ایک انتخابی جلسے کی اسٹیج سے جم کرجئے شری رام کے نعرے لگائے انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھگوان رام کسی ایک مخصوص طبقے کے لیے نہیں آئے تھے وہ سب کے لئے ہیں میں ہندوستان میں پیدا ہوا ہوں ہم نے مسجد بنوائی تو مندر بھی بنوایا ہم نے سبھی مزاہب کے لئے یکساں کام کیا لیکن آج اکثر لوگ بولتے ہیں کہ جئے شری رام بولو تو لو میں بولتا ہوں جئے شری رام جئے شری رام ! اسٹیج سے سید مظفر حسین کےجئے شری رام کی اس قدر جئےجئے کار کے بعد سے ہی خاص کر انکے اسمبلی حلقے میرا بھيندر میں چہ میگوئییوں کا بازار گرم ہو گیا ہے مذہبی حلقے کے لوگ سید مظفر حسین كو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ملحوظ رہے کہ سید مظفر حسین تھانہ ضلع کے میرا بھیندراسمبلی حلقے سے اس بار مہاوکاس اگھاڈی کے مشترکہ امیدوار ہیں۔ عیاں رہے کہ اس سے قبل بھی سيد مظفر حسین اس میرا بھیندر اسمبلی حلقے سے کئی بار اور ایک بار بھیونڈی اسمبلی حلقے سے اسمبلی انتخابات میں زور ازمائش کر چکے ہیں لیکن انہیں اب تک صرف ناکامیابی کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔
عیاں رہے کہ ملک بھر میں ماب لنچنگ اور شرپسندوں کے ذریعہ ایک خاص طبقے کو نشانہ بناکر جئے شری رام کے نعرے لگوانا اور جئے شری رام نہیں بولنے پر انہیں زدوکوب کرنا اور بادازاں پیٹ پیٹ کر جان سے مار ڈالنے جیسے سنگین واقعات پورے ملک میں متعدد بار پیش آچکے ہیں اور اس چکر میں اب تک شر پسندوں نے درجنوں زندگیاں بھی تباہ کی ہیں اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا ہے ابھی گُزشتہ دنوں مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں وہاں کے بجرنگ چوک علاقے میں زومیٹو ڈلیوری بوائے سے دباؤ بناکر جئے شری رام بلوایا گیاجس کے بعد سے پورے علاقے میں زبردست کشیدگی کا ماحول ہو گیا تھا. اس طرح جبراً زدو کوب کر کے جئے شری رام کے نعرے لگوانے کے بڑھتے واقعات پر حزب اختلاف کےسیاستدانوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایسے واقعات کی شدید مذمت کی ہے خود راہل گاندھی نے تو اس طرح کے واقعات کو ‘انسانیت پر سیاہ دھبہ’ قرار دیا۔ واضح رہے کہ جئے کامعنی ہے”زندہ باد یعنی جیتے رہو”اورشری کا لفظ ادب کے لیے استعمال ہوتا ہے اوررام کو ہندو مذہب میں ان کامعبود اور بھگوان مانا جاتا ہےلہذا جئے شری رام کا نعرہ ہندوؤں کا ایک مذہبی نعرہ اور مذہبی شعار ہے لہذا اگر کوئی مسلمان بغیر کسی مجبوری اوربغیر کسی زبردستی یہ نعرہ لگاتا ہے تو اسے ہرگز درست قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ایسا اسلامی حلقے کے جانکاروں کا ماننا ہے۔