عمران پرتاپ گڑھی اور نیہا سنگھ راٹھوڑ کو سننے کے بعد لوگوں میں زبردست جوش و خروش
حاجی پور / تاج پور (محمد آصف عطا) سمستی پور ضلع کے تاج پور بازار کے ڈاکٹر اے کے وی ڈی کالج کے بڑے گراؤنڈ میں منعقد ہونے والا آل انڈیا مشاعرہ و کوی سمیلن مقررہ وقت سے تقریباً چار گھنٹے بعد شروع ہوا۔جس کی صدارت اور افتتاح کرنے کی حیثیت سے شریک ہونے آئے بہار حکومت کے وزیر آلوک مہتا کے دیر سے پہنچنے کی وجہ سے شمع روشن کی تقریب بھی کافی تاخیر سے ہوئی۔اس دوران سامعین گیلری سے ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔مشاہرہ اور کوی سمیلن کا افتتاح وزیر آلوک مہتا، وزیر اسرائیل منصوری، ایم ایل اے اختر الاسلام شاہین، ایم ایل اے رنوجے ساہو وغیرہ ہم سمیت دیگر معززین کے ہاتھوں ہوا۔جبکہ تمام وزراء، ایم ایل اے اور دیگر معززین کو اعزاز سے نوازے بغیر پروگرام کا افتتاح کیا گیا جو کہ اتنے بڑے پروگرام میں پہلی بار دیکھنے کو ملا۔یہاں تک کہ پھولوں کا ہار اور چادر بھی کسی معزز شخص کو نہیں دی گئیں۔دور دور سے لوگوں کا ہجوم پروگرام دیکھنے اور سننے کے لیے رات بھر سردی اور آسمان سے گرتی شبنم کی بوندوں کے درمیان سامعین گیلری سے لیکر اسٹیج کے ارد گرد ڈٹا رہا۔اسی درمیان گرمی کا احساس اس وقت ہوا جب ’یوپی میں کا با‘ گا کر شہرت پانے والی لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور اسٹیج پر پہنچیں۔اس کے بعد نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن معروف شاعر عمران پرتاپ گڑھی بھی بھیڑ کو چیرتے ہوئے اسٹیج پر پہنچے تو ہجوم نے تالیوں سے ان کا استقبال کیا۔پروگرام میں پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کو اسٹیج پر چڑھنے کے لیے بنے سیڑھیوں کے قریب اسٹیج کے دائیں جانب بیٹھنے کی جگہ دی گئی۔جسے پہلی بار کسی بھی پروگرام میں دیکھا گیا۔جبکہ الیکٹرانک میڈیا کے ایک صحافی کو سٹیج پر جانے سے روک دیا گیا۔جو کہ انتہائی شرمناک ہے۔مشاعرہ کے منتظم نے اس صحافی کے ساتھ بدتمیزی کی بھی کوشش کی۔جبکہ دیگر کئی صحافی معقول جگہ نہ ملنے پر ناراض نظر آئے۔پروگرام میں رضاکار کے طور پر کام کرنے والے کئی نوجوان بھی اسٹیج پر جانے سے روکنے پر ناراض نظر آئے۔جبکہ اتنے بڑے پروگرام میں یہ بھی پہلی بار دیکھنے میں آیا کہ شاعروں کو پروگرام کے لیے مدعو کیا گیا شعرا اپنی اپنی پیش کش کے بعد سب ایک ایک کر کے اسٹیج سے نکل گئے تو چل میں بھی آتا ہوں کی طرز پر۔ نہ شاعروں کی عزت کی نہ شاعروں نے اسٹیج کا احترام کیا۔ پتہ نہیں اتنے بڑے پروگرام کیوں ہونے کے باوجود عمران پرتاپ گڑھی کے جاتے ہی سامعین گیلری میں خاموشی چھا گئی۔جبکہ آخری لمحات میں ایک اچھے شاعر ہاشم فیروزا آبادی کو بلایا گیا۔جسے سماعت کے دوران موجود تمام لوگوں نے خوب سراہا۔پروگرام میں عمران پرتاپ گڑھی، ندیم شاد، افضل الٰہ آبادی، علی بارابنکوی، معروف رائے بریلوی، مجاور مالیگانوی، شنکر کیموری، بسمل عارفی، عکس سمستی پوری، منیب مظفر پوری، ہاشم فیروزا آبادی، چاندنی شبنم، نکہت امروہوی وغیرہ نے اپنی بہترین گیت، غزلیں، نظمیں اور اشعار پیش کر داد و تحسین حاصل کی۔جبکہ پروگرام منتظمین کے بغیر شکریہ ادا کیے ختم ہوگیا۔ذرائع کے مطابق ضلع ویشالی کے چاند پورا او پی علاقے کے رسول پور حبیب کی رہائشی گلناز خاتون کو گاؤں کے غنڈوں نے زندہ جلا کر مار دیا تھا۔اس کی بے بس ماں کو معروف شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔اس پروگرام میں صبح تک موجود اس بے بس ماں کسی نے یاد نہیں کیا اور وہ اپنی بے بسی پر روتی ہوئی خالی ہاتھ لوٹ گئی۔جبکہ اس سے قبل اسی تاج پور میں مشاعرہ ہوا تھا۔جس کا انعقاد ہر دل عزیز اور آر جے ڈی لیڈر فیض الرحمن فیض نے کیا تھا۔جو آج تک ہر کوئی اس کی تعریف کرتے نہیں تھکتا ہے۔جب کہ اتنے بڑے پروگرام کے بعد ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ نام بڑے اور درشن چھوٹے۔آخر میں اس پروگرام کے مرکزی اسپانسر یاسر امام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لوگ اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔