پولیس فائرنگ میں چھ بے قصورمسلم نوجوان شہید ! کئی زخمی، ہلدوانی فساد معاملہ
جمعیۃعلماء ہند کے وفد نے ہلدوانی دورہ کے بعد پیش کی اپنی رپورٹ کئی اہم خلاصے !
وفد کے طلب کرنے کے باوجود انتظامیہ ہلدوانی مسجد اورمدرسہ کو منہدم کرنے والے آرڈرکی کاپی کو دکھانے میں ناکام !
نئی دہلی : (پریس ریلیز) جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی کی خصوصی ہدایت پر گزشتہ روز جمعیۃعلماء ہند کے ایک پانچ رکنی وفد نے ہلدوانی فسادزہ علاقہ کا دورہ کیا، واضح رہے کہ 8فروری کو ہلدوانی کے محلہ ملک کے باغچہ میں موجودمسجد اورمدرسہ کو نگرنگم اورانتظامیہ کے ذریعہ طاقت کے زورپر منہدم کردینے کی صورت میں وہاں فساد پھوٹ پڑاتھا جس کے نتیجہ میں 6 بے گناہ مسلم نوجوان محمدزہدا ولد نورمحمد، محمد انس ولدمحمد زاہد، محمد فہیم ولد محمدناصر، محمد شعبان ولد لئیق احمد شہیدہوگئے تھے۔کرفیواورانتظامیہ کی سختی کی وجہ سے فسادزہ علاقے میں اس وفد کا جاناممکن نہیں ہو پا رہا تھا لیکِن تمام کوششوں کے باوجود 11 فروری کو
جمعیۃ علماء ہندکا ایک وفد فسادزہ علاقہ میں بھی پہنچااورمقامی جمعیۃ کے ذمہ داروں سے ملاقات کرکے تفصیلی معلومات حاصل کی، ہلدوانی جمعیۃعلماء کے صدرمولانا محمد مقیم نے وفدکو معاملہ کی تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایاکہ 29 جنوری کو نگرنگم ہلدوانی کی طرف سے ایک نوٹس جاری کی گئی تھی،جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں کافی تشویش پائی جارہی تھی اور بے چینی کاماحول تھا،
مقامی جمعیۃعلماء کے ذمہ داران کو ساتھ لیکر مقامی انتظامیہ سے بات چیت ہوئی تھی،میٹنگ میں یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ14 فروری کوکورٹ کا فیصلہ آنے تک مسجد اورمدرسہ کو سیل ہی رکھا جائے گااورکسی طرح کی کارروائی نہیں کی جائے گی، لیکن پھر اچانک 8 فروری کومقامی لوگوں کو اعتمادمیں لئے بغیر بھاری پولس فورس کے ساتھ سیل شدہ مسجد اورمدرسہ کو مسمارکردیاگیا جس کے نتیجہ میں عوامی احتجاج شروع ہوگیا اورپھر معاملہ بے قابوہوتے دیکھ انتظامیہ نے بے دریغ طاقت کا استعمال شروع کردیا اور پولس فورس نے بغیر کسی وارننگ کے گولی چلادی جس کے نتیجہ میں چھ بے قصورمسلم نوجوان شہید ہوگئے اورکافی لوگ زخمی ہوگئے اور پورےعلاقےمیں کشیدگی پھیل گئی وفدکو لوگوں نے بتایا کہ اگر پولس فورس سوجھ بوجھ سے کام لیتی اورمقامی لوگوں کو اعتمادمیں لیکر کارروائی کرتی تواس طرح کے حالات کو پیداہونے سے روکا جا سکتا تھا، لیکن انتظامہ نے جو بھی کارروائی کی بڑی ہی عجلت میں انجام دی اور فسادکی تمام ترذمہ داری مقامی لوگوں پر ڈالتے ہوئے ان کی گرفتاریاں بھی شروع کردی گئیں،اب تک سوسے زیادہ بے قصور لوگوں کو کیا جا چکا ہے اوربیجا گرفتاریوں سے دہشت زدہ ہزاروں لوگ نقل مکانی بھی کرچکے ہیں یہ صورتحال یقینا تشویشناک ہے۔وفد کومقامی لوگوں نے بتایاکہ10 فروری کو انتظامہ کی طرف سے اچانک گھروں میں جبراگھس کرنوجوانوں کواٹھالیاگیا جس کی وجہ سے ایک بارپھر سے ماحول میں کشیدگی پیداہوگئی۔ جمعیۃعلماء ہند کے وفدنے مقامی جمعیۃعلماء کے ساتھ ایس ڈی ایم پریتوش ورما، سیٹی مجسٹریٹ ریچا سنگھ اورتھانہ پربھاری نیرج بھاکونی سے ملاقات کرکے تمام صورتحال سے ان کو واقف کرایا اوراس بات کا مطالبہ بھی کیاکہ حالات پرفوری طورپرکنٹرول کیاجائے اوربے قصورلوگوں کی گرفتاری بندکی جائے۔ وفدنے متاثرہ علاقہ میں جانے کا بھی مطالبہ کیالیکن انتظامیہ نے کرفیو
کاحوالہ دیتے ہوئے وفدکووہاں تک جانے کی اجازت نہیں دی۔ نیز وفد نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ آخرجب مقامی لوگوں اورانتظامیہ میں میٹنگ کے ذریعہ یہ طے ہوگیا تھا کہ کورٹ کافیصلہ آنے تک کسی طرح کی انہدامی کارروائی انجام نہیں دی جائے گی تواچانک اس قدرعجلت میں کورٹ کے فیصلہ کا انتظارکئے بغیر انہدامی کارروائی کیوں کی گئی جس پرانتظامیہ نے نگرنگم کے حوالہ سے بتایاکہ انہدامی کارروائی کے آرڈر موجود ہیں لیکن وفدنے آرڈرکی کاپی کامطالبہ کیا تو انتظامیہ کی طرف سے کوئی آرڈرنہیں دکھایا گیا،جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس اسطرح کاکوئی آرڈرہی نہیں تھا۔ انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے وفد کی باتوں اورمطالبات کو سننے کے بعد یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی بے قصور اور بے گناہ کے ساتھ کوئی بھیدبھاؤاورناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ وفد میں مفتی عبدالرازق مظاہری ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء دہلی،مفتی عبدالقدیر آرگنائزرجمعیۃعلماء ہند،قاری محمدساجدفیضی سکریٹری جمعیۃعلماء دہلی، اورڈاکٹر رضاء الدین شمس رکن جمعیۃعلماء دہلی، مولانا محمد اسلم جاوید صدرجمعیۃعلماء ضلع رامپور، مولانا محمد مقیم صدرجمعیۃعلماء ہلدوانی شامل تھے۔