ممبئی : مہاراشٹرا قانون ساز اسمبلی کے انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی پیش رفت میں مسلمانوں نے وقف (ترمیمی) بل پر سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور اُن کے بیان کی پرزورحمایت کی ہے،جبکہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ دیگر سیکولر پارٹیاں بھی اس معاملے میں اپنے موقف کا اظہار کریں۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف اور این ڈی اے کی چند پارٹیوں کے اعتراض پر وقف بل کو مجبوراً مشترکہ پارلیمانی کمیٹی( جے پے سی) کوسونپ دیا گیا ہے ،تحریک اوقاف کی میٹنگ نے محسوس کیا کہ اگر وقف بل پارلیمنٹ میں منظور ہوتا ہے تو ہندوستان میں صدیوں تک اس کے برے اثرات مرتب ہوتے رہتے اودھو ٹھاکرے نے نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اسے اب لانے کا ارادہ کیا ہے جب کہ پہلے ان کے پاس واضح اکثریت تھی۔تحریک اوقاف اور آل انڈیا علماء بورڈ کے زیر اہتمام اسلام جم خانہ میں ایک کانفرنس میں، مسلمانوں نے اس بل پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ اس سے وقف بورڈ کے اختیارات کو نمایاں طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت تحریک اوقاف کے صدر محترم جناب شبیر انصاری نے کی خصوصی مدعووین اور خصوصی مہمانوں میں سابق وزیر مہاراشٹر سرکار بابا صدیقی کانگریس ایم ایل اے امین پٹیل، سلیم خان ایڈوکیٹ وارث پٹھان، سابق ایم ایل اے اور اے آئی ایم آئی ایم لیڈر، سنئیر صحافی اور روزنامہ ہندوستان کے مدیرسرفراز آرزو ، نظام الدین راعین، مولانا نوشاد احمد صدیقی، علامہ بونئی حسنی، مولانا مرزا عبدالقيوم ندوی، مولانا محمد شمیم اختر ندوی ، مولانا زاھد قاسمی ،ڈاکٹر عبد القادر سید،شیخ فیصل اقبال ،مولانا ثابت علی نقشبندی ،مفتی حشمت اللہ قاسمی ،مولانا شاہ امان اللہ ندوی ادارہ طیبہ، سہیل صوبیدار، این سی پی رہنما، مولانا محمد لقمان ندوی، بھیونڈی سے سماجی رہنماء اور تاجر فاضل انصاری رہے۔ اس پروگرام کی نظامت سلیم الوارے نے کی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پوری طاقت کے ساتھ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی جائے کیونکہ اسے پیش کرنے میں حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یہ وقف بل ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔”جب انتخابات کے لیے جمہوری عمل ہے تو لوگوں کو کیوں نامزد کیا جائے گا ؟ کیوں غیر مزاہب کے لوگوں کی شمولیت ہوگی ؟ کمیونٹی سے باہر کا کوئی فرد دوسرے مذہبی اداروں کا حصہ نہیں ہے،وقف اداروں میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کا کیا مقصد اور اسکے کیا معنی؟ یہ مذہب اور مذہبی سرگرمیوں میں مداخلت کے مترادف ہے، ایک بار منظور ہونے کے بعد یونائیٹڈ وقف ایکٹ مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ،” یا مختصراً” کے طور پر جانا جائے گا۔
مقررین کے مطابق آرٹیکل 14 قانون کے سامنے برابری کی ضمانت دیتا ہے اور آرٹیکل 15 مذہب، نسل، ذات یا جائے پیدائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکتا ہے،آرٹیکل 25 اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا ہے اور آخر میں،آرٹیکل 30 اقلیتوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی برادریوں کے لیے تعلیمی ادارے قائم کریں اور ان کا انتظام کریں –
وقف پر ادھو ٹھاکرے کے مثبت بیان کا مسلمانوں نےکیاخیر مقدم
Leave a comment
Leave a comment