متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ ایف آئی آر درج کرانے خود تھانے پہنچا تھا شیویندر ! یہ واردات انتہائی سنگین درجے کی ہے پوری پارٹی متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے : ممبر پارلیمنٹ نریش اتم پٹیل
لکھنؤ (نمائندہ) اتر پردیش کے ضلع فتح پور کے بندکی علاقے میں گزشتہ دنوں مسلم طالبہ کے ساتھ عصمت دری اور قتل کی واردات کو لیکرایک مشتعل بھیڑ نے لاش کو کوتوالی کے سامنے رکھ کر زبردست مظاہرہ کیا تھا اور قاتلوں کو بلا تاخیر گرفتار کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا ذرائع سے ملی اطلاعت کے مطابق طالبہ کے اہل خانہ کے ساتھ مقامی افراد نے بھی لاش کو بندکی کوتوالی کے سامنے رکھ کر چکا جام کیا تھا جس سے یہاں کا ٹرافک نظام بھی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا تھا بندکی کوتوالی پولیس نے اس سنسنی خیز قتل اور عصمت دری معاملے میں سی ار نمبر 251/24 کے تحت کیس درج کر کے گزشتہ دنوں ملزم شیویندر ریداس کو گرفتار کرلیا ہے۔ کوتوالی بندکی کے سینیئر پولیس انسپیکٹر سنجے کمار پانڈا نے نمائندہ کو بتایا کہ اس کیس کے ملزم شیویندر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے ملزم پر کن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے یہ پوچھے جانے پر انہوں نے مزید جانکاری دینے سے انکار کیا اور مزید جانکاری کے لئے کورٹ سے رجوع کرنے کی صلاح دی ۔
معتبر ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق زینت (تبدیل نام) محلہ جہان پور کوتوالی بندکی ضلع فتح پور کی ساکن تھی متاثرہ کے کنبہ کے ساتھ ملزم شیویندر رائداس کے گھر سے بہت ہی دوستانہ تعلقات تھے جس کی وجہ سے شیویندر کو متاثرہ کے گھر اکثر آنا جانا پڑتا تھا اور اس طرح بالاخر ایک دن شیویندر رائداس نے 13 سالہ طالبہ زینت (تبدیل نام) کو اپنے محبت کے جال میں پھنسا لیا اور پھر اسے اپنی ہوس کا شکار بنایا اور ایک دن جب اسے یہ پتہ چلا کہ زینت حاملہ ہو گئی ہے تو وہ اسے اسقاط حمل کے لیے ایک نجی اسپتال لے گیا لیکن وہاں ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کرنے سے صاف انکار کر دیا ! بعد ازاں شیویندر رائداس نے منصوبہ بنا کراس 13 سالہ طالبہ کا بے رحمی سے قتل کر ڈالا ذرائع کی مانے تو اس سنسنی خیز قتل واردات کو انجام دینے کے بعد ملزم شیویندربغیر کسی ڈرو خوف کے لڑکی کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر طالبہ کی تلاش کرتا رہا یہاں تک کہ اس نےتحریری شکایت خود لکھ کر پولیس کو دی۔ ملحوظ رہے کہ متاثرہ کی ماں نے 14 ستمبر کے روز بندکی کوتوالی ضلع فتح پور میں ایک تحریر دے کر بتایا تھا کہ میری بیٹی زینت (تبدیل نام) جو ابھی محض تیرہ سال کی ہے جس کے ڈیٹ اف برتھ 15/08/2011 ہے اج بروز 14 ستمبرکے روز شام چار بجے گھر سے کوچنگ کے لیے گئی تھی لیکن ابھی دیر رات تک گھر واپس نہیں ائی ہے لہذا میری بچی کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں ماں نے پولیس کو ایسی تحریر دی لیکن دوسرے ہی دن یعنی اتوار کی صبح اس بیٹی کی لاش ہائی وے کے کنارے ایک باغ میں پڑی ہوئی ملی اس کے سر پر 10 سے زیادہ گہرے زخم تھے پولیس کو موقع سےانگریزی شراب، بیئر، ہیئر بینڈ اور سینڈل ملے لاش کا پوسٹ مارٹم دیر رات ہوا۔ پی ایم رپورٹ میں پتا چلاکہ طالبہ پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ اس پورے معاملے کے بعد پیر کی صبح گھر والوں نے تھانے کا گھیراؤ کیا ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کی عصمت دری کے بعد اسے ہے رحمی سے قتل کر دیا گیا ہے لہذا اس سنسنی خیز قتل واردات میں ملوث ملزمین کے جلد گرفتاری کی جائے جس کے کچھ ہی روز بعد بند کی کوتوالی کے سینیئر انسپیکٹر سنجے کمار پانڈا نے ملزم شیویندر ریداس کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس سنسنی خیز واردات کے تعلق سے فتح پور سے سماج پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ نریش اتم پٹیل نے نمائندہ کو بتایاکہ یہ پورا معاملہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے واردات کو انتہائی بے رحمی کے ساتھ انجام دیا گیا ہے متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ میری پوری ہمدردی ہے متاثرہ کے گھر میں خود گیا تھا میں نے کچھ مالی تعاون بھی کیا ہے میری پوری پارٹی متاثرہ کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑی ہے میری کوشش ہوگی کہ اس واردات میں ملوث ایک بھی قصور وار بچنے نہ پائے۔