نئی دہلی: (پریس ریلیز) گزشتہ دنوں تلنگانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات اور کے سی آر کی حکومت جانے کے بعد ان کے حمایتی اور حکومت میں شامل اویسی برادران بری طرح سے بھوکھلائے ہوئے ہیں۔ بڑی سے بڑی شادی کی تقریب میں نہیں جانے والے اویسی برادران کا ان دنوں کسی بھی شادی بیاہ میں انا جانا عام بات سی ہو کر رہ گئی ہے ان کے انداز ان دنوں بدلے بدلے سے نظر اتے ہیں وہیں دوسری جانب ہماری پارٹی کی مکھیا ڈاکٹر عالمہ نوہیرہ شیخ کی بڑھتی عوامی مقبولیت اور اپنی سیاسی زمین کھسکتی دیکھ ایم ائی ایم مکھیا اسد اویسی ان دنوں بری طرح سے بوکھلائے ہوئے ہیں ان کے دماغ پر شکست کا ڈر بیٹھ گیا ہے
یہ الفاظ ہیں ال انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے اقلیتی شعبہ کے قومی صدر مطیع الرحمن عزیز کے انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کو کئی ایک جیتی ہوئی سیٹوں پر دوبارہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکوں چنا چبانا پڑا ہے ایسی بھی خبر ہے کہ الیکشن نتیجے کے وقت ایم بی ٹی کے امیدوار امجد اللہ خان کو گرفتار کرکے رائے شماری کاﺅنٹر سے دور لے جایا گیا، تب جا کر امجداللہ خان کے حریف لیڈر یعنی اسد اویسی کے امید وار کو جیت نصیب ہوئی ہے اسی طرح سے کانگریس کے امیدوار فیروز خان بھی بہت کم ووٹوں کے فرق سے انتخابات ہارے ہیں ان باتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پارٹی کی مقبولیت کس قدر گر چکی ہے ۔ اب سامنے پارلیمانی انتخابات 2024 ہونے والے ہیں اور اس انتخابات میں حیدراباد پارلیمانی حلقے میں بڑی تبدیلی ہونے کے قوی امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں اس پارلیمانی حلقے سے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی اور ہیرا گولڈ کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عالمہ نوہیرا شیخ اسد اویسی کے گلے کی ہڈی بنی ہوئی ہیں اور نوہیرا شیخ بھی اپنے نمایاں اندا ز میں اویسی برادران کو چیلنج دیتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ مطیع الرحمن عزیز نے مزید کہا کہ اویسی برادران نے اپنی بوکھلاہٹ میں انہوں نے ایک متنازعہ زمین پر اپنے غنڈوں اور سرکاری اہلکاروں کو بھیجا جو وہاں پر کام کر رہے تمام مزدوروں کو ٹرک میں بھر کر لے گئے۔ جب کہ اس زمین کے تنازعہ میں اسد اویسی کو شکست فاش ہو چکی ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ قومی سطح پر بننے والے انڈیا اتحاد نے بھی اویسی برادران کو کوئی توجہ نہیں دی اور جس بی جے پی کے اشارے پر وہ ملک بھر میں پھرتے تھے وہ بھی اب گھاس نہیں ڈال رہی ہے ایسی صورتحال میں پارٹی کے پاس یہ حیدرابادی پارلیمانی سیٹ بھی اب ہاتھ سے جاتی ہوئی دکھ رہی ہے مطیع الرحمن عزیز نے کہا کہ2019 کے پارلیمانی انتخابات میں ہی پارٹی مکھیا اسداویسی کے شکست کی خبریں گردش کر رہی تھیں ووٹ فیصدی کے مطابق وہ ہارے ہوئے امیدوار شمار کئے جار ہے تھے لیکِن کسی طرح سے جیت کا اعلان کیا گیا انھوں نے مزید کہا کہ اسد اویسی نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے مختلف میدان میں زور آزمائش کی لیکن اُنھیں اب تک صرف شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ مقدمے میں ہارے پارٹی کو منسوخ کرانے کے دباﺅ میں بھی اُنھیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔