تبدیلی مذہب کیس میں عدالت نے معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی مولانا عمر گوتم اور دیگر 12 افراد کو عمر قید کی سزا سنادی
لکھنؤ (نمائندہ) سمتبر 2021 کو یو پی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی اور ان کے دیگر تین ساتھیوں کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی ایک ایسے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جو ہندوؤں کا مذہب تبدیل کرنے میں ملوث ہے مبینہ طور پر مولانا کلیم صدیقی پر مذہب تبدیل کرانے کے علاوہ غیر ممالک سے اس کام کے لیے فنڈ جمع کرنے کا بھی سنگیں الزام ہے مولانا عمر گوتم کو بھی اسی معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ منگل کو عدالت نے انھیں غیر قانونی تبدیلی مذہب سمیت دیگر دفعات کے تحت مجرم قرار دیا این آئی اے اور اے ٹی ایس کی خصوصی عدالت کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے بدھ کو سماعت کرتے ہوئے غیر قانونی تبدیلی کے معاملے میں 12 کو عمر قید اور دیگر چار قصورواروں کو 10 سال قید کی سزا سنائی۔ اتر پردیش میں تبدیلی مذہب قانون کے نفاذ کے بعد پہلی بار سزا دی گئی ہے عیاں رہے کہ 2021 میں فتح پور کی ایک ٹیچر کلپنا سنگھ نے مولانا عمر گوتم کے خلاف بچوں کا غیر قانونی طور پر مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے بعد اے ٹی ایس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے ملک بھر سے کئی گرفتاریاں کیں جس میں مولانا عمر گوتم بھی شامل تھے۔ این آئی اے اور اے ٹی ایس کی عدالت میں سیکشن 417، 120 بی، 153 بی، 295 اے، 121 اے، 123 اور سیکشن 3، 4، اور 5 کے تحت 14 ملزمین کو مجرم قرار دیا تمام ملزمین کو این آئی اے اور اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے سزا سنائی۔ قانونی ماہرین نے جن دفعات کے تحت عدالت نے ان سب کو قصور وار پایا اس کے علاوہ مطابق ملزمین کو زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا اور کم سے کم دس سال کی سزا کا اندازہ لگایا تھا عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سزا سنائی ۔ واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کا تعلق مظفر نگر کے گاؤں پھلت سے ہے ان کے زیر اہتمام شاہ ولی اللہ ٹرسٹ چلایا جاتا ہے اس کے علاوہ مولانا کلیم صدیقی گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے بھی چیئرمین ہیں1991 میں مولانا کلیم صدیقی نے اپنا جامعہ امام ولی اللہ اسلامیہ مدرسہ قائم کیا گاؤں میں کورس کرنے کے لیے ایک اسکول قائم کیا لیکن بعد میں اسے کیرالا کے ایک ادارے کے سپرد کردیا۔