ان کی شخصیت اور شاعری پر مضامین کے مجموعے ’اعتبارِ ادب‘ کا رسم اجرا
لکھنؤ(پریس ریلیز) عصر حاضر کے معروف و مقبول اور عالمی شہرت یافتہ شاعر منظر بھوپالی کی شخصیت اور ان کی شاعری پر ملک اور بیرون ملک کے اہم ادیبوں اور دانشوروں کے مضامین کے مجموعے ’اعتبارِ ادب‘ کا رسم اجرا آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے صدر دفتر نگرام ہاؤس لکھنؤ میں ہوا۔پروگرام کا آغاز ڈاکٹر محمد ادریس ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ا ترپردیش کے سابق کارگزار وزیراعلیٰ ڈاکٹر عمار رضوی کی صدارت میں منعقد اس پروگرام میں کئی اہم شرکا نے منظر بھوپالی کی شخصیت اور ان کی شاعری کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔حال ہی میں ان کے اعزاز میں عالمی سطح پر مشاعروں اور نششتوں کا انعقاد کیا گیا اور انہیں اعزاز و اکرام سے سرفراز کیا۔ گذشتہ دنوں لندن میں منظر بھوپالی کے اعزاز میں بزم سخن برطانیہ کی جانب سے عالمی سطح کے مشاعرے کا نعقاد کیا گیا جن میں برینٹ لندن کے نومنتخب میئر طارق دار ایم بی ای نے شرکت کی جن کے بدست اس مجموعے ’اعتبارِ ادب‘ کا رسم اجرا عمل میں آیا۔شکاگو میں محمد افتخار کی سرپرستی میں منعقد اہم نششت میں اس کتاب کا اجرا پہلے ہی عمل میں آ چکا ہے۔ڈاکٹر مہتاب عالم کی مرتب کردہ یہ کتاب کئی معنوں میں ایک الگ اہمیت کی حامل ہے۔ہندوستا میں گزشتہ روز دارالسلام،حیدر آباد میں منعقدہ پر وقار تقریب میں بیرسٹراسد الدین اویسی نے اس کتاب اجراء معزز مہمانان کی موجودگی میں کیا۔ اس موقع پر خاص کر اردو ادب کی کئی نامور شخصیات کی موجودگی دیکھی گئی۔
ڈاکٹر عمار رضوی نے کہا کہ مشہور زمانہ شاعر منظر بھوپالی جن کی معیاری شاعری نے ہمیشہ سماج اور لوگوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے اورجن کی شرکت کسی بھی قومی و عالمی سطح کے مشاعرے کی کامیابی کی ضامن ہوتی ہے۔ دور حاضر میں ان کی شخصیت کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ انجمن اصلاح المسلمین کے سکریٹری سید اطہر نبی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ منظر بھوپالی موجودہ دور کے ایسے شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری میں موجودہ دور کے حالات پر بڑی بے باکی اور صداقت بیانی سے کام لیا ہے۔ان کی نظمیں، گیت، غزلوں میں، حق پرستی اور احتجاج و مزاحمت کا عنصر نمایاں طور پر واضح ہے۔ اُن کی مترنم آواز، سہل الفاظ، رشتوں سے جڑی اور بامقصد شاعری نے ہر دردمند دل کی دل جوئی کی ہے۔عالمی سطح پر بھی ان شاعری کی بھرپور پذیرائی ہوتی ہے۔آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عمار نگرامی نے کہا کہ منظر بھوپالی کی شاعری صرف اپنے عہد کی ترجمان ہی نہیں بلکہ اس میں آنے والی صدیوں کی بھی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ایرا میڈیکل یونیوورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عباس علی مہدی نے کہا کہ منظر بھوپالی کی شاعری ناسازگار دور میں زندگی جینے کا حوصلہ عطا کرتی ہے۔ شعبہئ عربی لکھنؤ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس ندوی نے کہا کہ منظر بھوپالی کی شاعری دینی اہمیت کی بھررپور ترجمانی کرتی ہے۔ نئی نسل میں ان کی شاعری نے ایک خاص مقام بنایا ہے۔اس موقع پرسابق ایم ایل سی سید سراج مہدی، معروف سماجی کارکن معراج حیدر،سابق چیئرمین اقلیتی کمیشن انصرام علی سمیت شہاب الدین خان، رئیس االدین، ڈاکٹر فیض احمد فیض، مشرف علی حسن متین، ڈاکٹرمحمد رئیس ودیگر معزز شخصیات موجود رہیں۔آخر میں احمد اویس نگرامی نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔