نئی دہلی (مطیع الرحمن عزیز) کرناٹک کے ریاستی دفتر بنگلور میں آج آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی جانب سے مرتب کیا گیاسياسی منشور” عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کابھارت کے لئے وژن“ کا اجرا آج عمل میں آیا۔ یہ پروگرام کرناٹک ریاستی صدر جناب افتخار شریف کی سرپرستی میں منعقد کیا گیا ساتھ میں عبد الرحمن کرناٹک الیکشن انچار، پتپا اسٹیٹ جنرل سکریٹری، عمران پہلوان اسٹیٹ سکریٹری منیر احمد آفس برر، سید کامران یوتھ صدر کرناٹک کے علاوہ دیگر درجنوں پارٹی کارکنان نے شرکت کی۔ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ کارگزار صدر افتخار شریف نے بتایا کہ آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے جن عزائم کو بھارت کے وژن میں شمار کرایا ہے وہ لائق ستائق اور قابل تقلید ہے۔ کیونکہ اس میں ہر اس طبقہ کے لئے اچھی سوچ آگئی ہے جو آج تک بھارت کی سیاسی پارٹیوں نے صرف الیکشنوں کے درمیان چھلاوے کے لئے استعمال کر رہے تھے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا بھارت وژن عام دنوں میں لوگوں کے درمیان پہنچانا یہ اس بات کو باور کراتا ہے کہ انسانیت کی خدمت کرنے والوں کے لئے الیکشن کا آنا جانا کوئی معنی نہیں رکھتا البتہ بہتر سوچ اور ملک سے محبت کی مثال اس نیت میں مضمر ہونا چاہئے ۔ جیسا کہ ہماری پارٹی سپریمو نے اپنی پوری زندگی میں ملک کے تمام طبقوں کے لئے کام کیا ہے۔
آج بھی بڑی مستعدی سے ان کے کام جاری و ساری ہیں۔ تعلیم کے میدان میں پیش رفت اور روز نئے طریقے کی ایجاد نے ان کے بھارت کے لئے وژن کو بہت بہتر پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح سے ملک کے الگ الگ جگہوں پر پینے کے صاف شفاف پانی کی فراہمی کے لئے ان کی تگ ودو قابل ستائش ہے، جس کی مثال دوسرے کسی لیڈر میں نہیں ملتی۔ بارہ صفحاتی سياسی منشور میں خصوصی طور پر جن کاموں کو شمار کرایا گیا ہے ان میں اولین سطور میں آنے والے عزائم کچھ اس طرح ہیں جو پورے کتابچہ کا نچوڑ اور مغز کہے جا سکتے ہیں ، جو بھارتی عوام کے بچہ بچہ کا انحصار کرتا ہے اور کوئی طبقہ ایسا نہیں ہے جو آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے اس عزم و استقبال کے دائرہ سے باہر ہو رہا ہو۔تفصیلی طور پر بتایا گیا کہ بچوں کی تعلیم کے متعلق لوگوں میں بیداری پیدا کرنا۔ خاص طور پر ملک کے ان حصوں میں تعلیمی مراکز کا قیام کرنا جہاں تعلیم کی شرح کم ہے یا معیار کے مطابق نہیں ہے۔ان طلباءمیں اعلیٰ تعلیم کے لیے بیداری اور حوصلہ افزائی کرنا جو اپنی انتہائی غربت کی وجہ سے درمیان میں ہی تعلیم چھوڑ دیتے ہیں۔انتخابات عوامی مسائل اور ترقی کی بنیاد پر لڑنے کیلئے لوگوں کے اندر بیداری پیدا کرنا۔خواتین کو ترقی کے سفر میں بہتر زندگی گزارنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں پراعتماد بنا کر تعلیم یافتہ ، ہنر مند اور خود انحصار بنانا۔رشوت خوری اور بدعنوانی کے خلاف جدید ٹیکنا لوجی کے ذریعہ لوگوں کو بیدار کرنا۔ ملک کے تمام طبقہ کے لوگوں میں اتحاد اور ہم آہنگی کا احساس پیدا کرنا، کیونکہ ہمارا ملک مختلف مذاہب اور مختلف ثقافتوں اور روایات کا ملک اور امن کا گہوارہ ہے۔بینکوں کی طرف سے لوگوں کو سود پر قرض کی لعنت کو ختم کرنا اور ان کے درمیان سود سے پاک قرضوں کے نظام کو متعارف کرانے کیلئے لوگوں کے درمیان تعاون کا جذبہ پیدا کرنا۔ہر ممکن طریقے سے لوگوں کو آئین کے بارے میں معلومات فراہم کرنا، جس میں ان کو بھارت کے آئین کے تحت دیے گئے دوسرے تمام شہریوں کی طرح برابر کے حقوق ملتے ہیں، اور انہیں اپنے بنیادی حقوق کے بارے میں سب کچھ جاننے کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنا تاکہ وہ وقت پر اپنے حقوق کو حاصل کر سکیں اور ترقی کی رفتار میں خود کو شامل کر سکیں۔
تعلیم یافتہ بے روزگار افراد کو ملازمت سے منسلک کرنے کے لئے ماحول تیار کرنا۔دیہاتوں، محلوں، قصبوں، شہروں وغیرہ میں امن اور ہم آہنگی کے فروغ کیلئے حکومت سے تعاون کرنا کیونکہ امن اور ہم آہنگی آپسی بھائی چارہ ملکی سلامتی اور ترقی کے لئے بنیادی چیز ہے جسے برقرار رکھنے اور فروغ دینے کی بہت سخت ضرورت ہے۔ایسی کالونیوںیا علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا مناسب انتظام کرنا جہاں انتظامیہ کی طرف سے پینے کا پانی مناسب طریقے سے فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔سود کی لعنت کے رواج کو ختم کرکے بغیر سود کے قرض فراہم کرانا اور آگے بڑھنے کی کوشش کرنے والوں کو ہر ممکن طریقے سے ان کی ضروریات میں مدد فراہم کرنا ہے۔ایسے لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرنا جو ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں اور اپنی غربت کی وجہ سے وہ کورٹ کچہری کے اخراجات کو برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ان کو مالی تعاون کے ساتھ قانونی مدد فراہم کرنا۔غریب اور محتاج لوگوں کو بہترین تجاویز اور بہترین مشورے دینا تاکہ مہنگائی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ان کو مدد فراہم کی جاسکے، کیونکہ اس وقت مہنگائی انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور ملک کا ہر شخص مہنگائی سے متاثر ہورہا ہے۔ شراب اور دوسری نشیلی چیزوںکے استعمال کے نقصانات اور اس کے استعمال کے خوفناک نتائج کے بارے میں آگاہ کرنا، ساتھ ہی ساتھ انہیں ان اشیاءکا استعمال نہ کرنے اور اس سے بچاﺅ کے لئے رہنمائی کرنا۔